وہ ایک جمی کارٹر صاحب  ایک سابق امریکی سیاستددان،اور ذہین و فطین سفارت کار، اور مخیر آدمی  ہیں جنہوں نے 1977 سے 1981 تک ریاست ہائے متحدہ کے 39 ویں صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ .

  اور دنیا کو بتا دیا کہ وہ خود مختار ہیں۔

   کارٹر نے ریاست ہائے متحدہ کی نیول اکیڈمی میں شرکت سے قبل دوسری جنگ عظیم کے دوران ریاست ہائے متحدہ کی بحریہ میں خدمات انجام دیں اور اس شعبہ میں بھی اپنا لوہا منوایا ۔ فوج چھوڑنے کے بعد، وہ اپنے خاندان کے مونگ پھلی کے فارم کو سنبھالنے کے لیے جارجیا واپس آیا اور مقامی سیاست میں شامل ہو گیا اور سیاست میں بھی نام کمایا ۔ وہ 1970 میں جارجیا کے گورنر منتخب ہوئے، 1976 میں صدر کے لیے انتخاب لڑنے سے پہلے ایک مدت تک خدمات انجام دیں۔

  اور سر توڑ محنت کے بعد اپنا آپ کو منوا کر دکھایا۔

   بطور صدر، کارٹر نے مشرق وسطیٰ میں انسانی حقوق، توانائی کے تحفظ اور امن کو فروغ دینے پر توجہ دی اور اس میں بھی انتھک محنت کے بعد کامیابی حاصل کی۔ اس نے تاریخی کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی ثالثی کی جس کی وجہ سے اسرائیل اور مصر کے درمیان امن معاہدہ ہوا اور اس نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔ تاہم، ان کی صدارت کو اقتصادی مشکلات نے بھی نشان زد کیا، بشمول بلند افراط زر اور بے روزگاری بھی ان کی کمر کو جھکا نہ سکی۔


   عہدہ چھوڑنے کے بعد، کارٹر اپنے انسان دوست کاموں کے لیے مشہور ہوئے، خاص طور پر کارٹر سینٹر کے ساتھ اپنے کام کے ذریعے، ایک غیر منافع بخش تنظیم جس کی بنیاد اس نے اپنی بیوی روزلین کے ساتھ رکھی تھی۔ کارٹر سینٹر دنیا بھر میں انسانی حقوق کو فروغ دینے اور صحت کی دیکھ بھال، جمہوریت اور امن کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ کارٹر بین الاقوامی تنازعات میں ثالث کے طور پر خدمات انجام دینے سمیت مختلف سفارتی کوششوں میں بھی شامل رہے ہیں۔

  ایک عجیب و غریب اقدام اٹھاتے گۓ مڑ کر نہ دیکھا۔

   اپنے سیاسی اور انسان دوست کام کے علاوہ، کارٹر ایک مصنف بھی ہیں اور اپنی زندگی اور تجربات پر کئی کتابیں لکھ چکے ہیں، جن میں وائٹ ہاؤس میں ان کا وقت بھی شامل ہے۔ عوامی خدمت سے وابستگی اور انسانی حقوق اور امن کے لیے ان کی وکالت کے لیے وہ بڑے پیمانے پر قابل احترام ہیں۔ مجھے اور مجھ جیسے کئی لوگ ان صاحب کی محنت کو دیکھ کر دنیا کو بتا دینا چاہیئے کہ ہم بھی اس دنیا میں آۓ تھے ۔ اٹھو اس شخص کو دیکھو بڑھو حیران کر دو دنیا کو۔